دن کو رہتے جھیل پر دریا کنارے رات کو
دن کو رہتے جھیل پر دریا کنارے رات کو
یاد رکھنا چاند تارو اس ہماری بات کو
اب کہاں وہ محفلیں ہیں اب کہاں وہ ہم نشیں
اب کہاں سے لائیں ان گزرے ہوئے لمحات کو
پڑ چکی ہیں اتنی گرہیں کچھ سمجھ آتا نہیں
کیسے سلجھائیں بھلا الجھے ہوئے حالات کو
کتنی طوفانی تھیں راتیں جن میں دو دیوانے دل
تھپکیاں دیتے رہے بھڑکے ہوئے جذبات کو
درد میں ڈوبی ہوئی لے بن گئی ہے زندگی
بھول جاتے کاش ہم الفت بھرے نغمات کو
وہ کہ اپنے پیار کی تھی بھیگی بھیگی ابتدا
یاد کر کے رو دیا دل آج اس برسات کو
- کتاب : Rag-e-jan (Pg. 139)
- Author : Ahmad Rahi
- مطبع : Al-Hamd Publication (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.