Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیے جلائے گئے آئنے بنائے گئے

غلام حسین ساجد

دیے جلائے گئے آئنے بنائے گئے

غلام حسین ساجد

MORE BYغلام حسین ساجد

    دلچسپ معلومات

    20؍مئی 2005،لاہور

    دیے جلائے گئے آئنے بنائے گئے

    کوئی بتائے یہاں کون لوگ آئے گئے

    متاع درہم و دینار پر نہیں موقوف

    میں سو گیا تو مرے خواب تک چرائے گئے

    بہت سے لوگ ستائے گئے ہیں دنیا میں

    مگر وہ مجھ سے زیادہ نہیں ستائے گئے

    چراغ سرد ہوئے دھوپ کی تمازت سے

    درخت نیند کے عالم میں تھرتھرائے گئے

    پناہ مل نہ سکے گی کسی کو گھر میں بھی

    طیور صبح سے پہلے اگر اڑائے گئے

    سحر کے وقت ہوا فیصلہ نکلنے کا

    قدم بڑھانے سے پہلے دیے بڑھائے گئے

    کسی کے عام سے چہرے کو بھولنے کے لیے

    ہزار رنگ کے سپنے مجھے دکھائے گئے

    پھر ایک بار اسی ڈھنگ سے بہار آئی

    سروں کی فصل کٹی پھول بھی اگائے گئے

    زمین پاؤں پکڑتی ہے اس علاقے کی

    کہیں جو کھوئے گئے اس گلی میں پائے گئے

    مجھے تھی جن کی غلامی کی آرزو ساجدؔ

    اسیر کر کے مرے سامنے وہ لائے گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے