دو آنکھوں سے کم سے کم اک منظر میں
دو آنکھوں سے کم سے کم اک منظر میں
دیکھوں رنگ و نور بہم اک منظر میں
اپنی کھوج میں سرگرداں بے سمت ہجوم
تنہائی دیتی ہے جنم اک منظر میں
تتلی کو رخسار پہ بیٹھا چھوڑ آئے
حیرت کو درکار تھے ہم اک منظر میں
لمحہ لمحہ بھرتے جائیں خوف کا رنگ
گہری شام اور تیز قدم اک منظر میں
گھات میں بیٹھا کوئی دانشور مجھ کو
گر دیتا ہے روز رقم اک منظر میں
اب جو اپنا سایہ ڈھونڈھتا پھرتا ہے
جا نکلے تھے بھول کے ہم اک منظر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.