دو چار بار ہم جو کبھی ہنس ہنسا لئے
دو چار بار ہم جو کبھی ہنس ہنسا لئے
سارے جہاں نے ہاتھ میں پتھر اٹھا لئے
رہتے ہمارے پاس تو یہ ٹوٹتے ضرور
اچھا کیا جو اپنے سپنے چرا لئے
چاہا تھا ایک پھول نے تڑپیں اسی کے پاس
ہم نے خوشی سے پیڑوں میں کانٹے بچھا لئے
آنکھوں میں آئے اشک نے آنکھوں سے یہ کہا
اب روکو یا گراؤ ہمیں ہم تو آ لئے
سکھ جیسے بادلوں میں نہاتی ہوں بجلیاں
دکھ جیسے بجلیوں میں یہ بادل نہا لئے
جب ہو سکی نہ بات تو ہم نے یہی کیا
اپنی غزل کے شعر کہیں گنگنا لئے
اب بھی کسی دراز میں مل جائیں گے تمہیں
وہ خط جو تم کو دے نہ سکے لکھ لکھا لئے
- کتاب : Aandhiyo Dheere Chalo (Pg. 17)
- Author : Kunwar Bechain
- مطبع : Vani Prakashan (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.