دو گھڑی سائے میں جلنے کی اذیت اور ہے
دو گھڑی سائے میں جلنے کی اذیت اور ہے
راستے میں ایک دیوار شرافت اور ہے
اب بہت دوری نہیں وعدوں کی منزل آ چلی
دو قدم بس موڑ تک چلنے کی زحمت اور ہے
دامنوں پر ڈھونڈیئے اب کیوں چراغوں کا لہو
ہم نہ کہتے تھے ہوا خواہوں کی نیت اور ہے
پھر بصارت کا تعاقب پھر اجالے کا سفر
ڈھل چکی ہے رات پل دو پل کی مہلت اور ہے
گھر سے خود نکلے تھے خیموں سے نکلوائے گئے
وہ پشیمانی الگ تھی یہ ندامت اور ہے
صبح عشرت کو شب غم کے تناظر میں نہ دیکھ
وہ قیامت دوسری تھی یہ قیامت اور ہے
زخم زاروں سے تو سب نشتر کدے نزدیک تھے
چارہ سازو کیا ہوا کتنی مسافت اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.