دو جھکی آنکھوں کا پہنچا جب مرے دل کو سلام
دو جھکی آنکھوں کا پہنچا جب مرے دل کو سلام
یوں لگا ہے دوپہر میں جیسے در آئی ہو شام
اس کے ہونٹوں کا کیا جب ذکر میرے شعر نے
ہر سماعت کے لبوں سے جا لگا لبریز جام
جیسے سجدے میں کوئی گر کر نہ اٹھے دیر تک
یوں گری آنکھوں پہ پلکیں سن کے اک کافر کا نام
دکھ کسی کا ہو اسے دھڑکن میں اپنی سینچ لے
کس نے سونپا ہے مرے دل کو یہ پاگل پن کا کام
اب تو جی میں ہے کہ ہر دکھ پر لگاؤں قہقہہ
ہو گئی ہیں شہر میں آنسو بھری آنکھیں تو عام
حرف جیسے ہو گئے سارے منافق ایک دم
کون سے لفظوں میں سمجھاؤں تمہیں دل کا پیام
اس قدر جلدی بھی کیا شہزادؔ تھی آخر بتا
کیا بگڑتا ساتھ گر تو اور چلتا چند گام
- کتاب : Aaina Jhuta hai (Pg. 49)
- Author : Farhat Shahzad
- مطبع : Al-hamd Publication (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.