دوش ہوا پہ تنکوں کا یہ آشیانہ کیا
دوش ہوا پہ تنکوں کا یہ آشیانہ کیا
جس کو اجڑ ہی جانا ہے وہ گھر بسانا کیا
ہم کو چھپا رہے ہو یہ آخر ہمیں سے کیوں
ہم سے ملا رہے ہو ہمیں غائبانہ کیا
ہم کون جزو خاص کسی داستاں کے تھے
کیسا ہمارا ذکر ہمارا فسانہ کیا
آنکھوں میں اشک روک لیے اس خیال سے
مٹی میں موتیوں کا لٹائیں خزانہ کیا
وہ بزم دوستاں نہ وہ اب کوئے دلبراں
باہر نکل کے گھر سے کہیں آنا جانا کیا
مقصد یہ کیا نہیں ہے کہ دشمن کو ہو شکست
یہ جنگ ہو رہی ہے کوئی دوستانہ کیا
جب سب یہاں خموش ہیں دیوار کی طرح
پھر سننا کیا کسی سے کسی کو سنانا کیا
محسنؔ کہیں بھی لے کے ہمیں آب و دانہ جائے
اپنا یہاں پہ ٹھور کوئی کیا ٹھکانا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.