دوست خوش ہوتے ہیں جب دوست کا غم دیکھتے ہیں
دوست خوش ہوتے ہیں جب دوست کا غم دیکھتے ہیں
کیسی دنیا ہے الٰہی جسے ہم دیکھتے ہیں
دیکھتے ہیں جسے بادیدۂ نم دیکھتے ہیں
آپ کے دیکھنے والوں کو بھی ہم دیکھتے ہیں
بے محل اب تو ستم گر کے ستم دیکھتے ہیں
کیسے کیسوں کو برے حال میں ہم دیکھتے ہیں
ہنس کے تڑپا دے مگر غصے سے صورت نہ بگاڑ
یہ بھی معلوم ہے ظالم تجھے ہم دیکھتے ہیں
لوگ کیوں کہتے ہیں تو اس کو نہ دیکھ اس کو نہ دیکھ
ہم کو اللہ دکھاتا ہے تو ہم دیکھتے ہیں
باغ کی سیر نہ بازار کی تفریح رہی
ہم تو برسوں میں کسی دن پہ قدم دیکھتے ہیں
لعل ہیرے سہی تیرے لب دنداں ادھر آ
توڑ لیتے تو نہیں ہیں انہیں ہم دیکھتے ہیں
شل ہوئے دست طلب بھول گئے حرف سوال
آج ہم حوصلۂ اہل کرم دیکھتے ہیں
میں تماشا سہی لیکن یہ تماشا کیسا
مفت میں لوگ ترے ظلم و ستم دیکھتے ہیں
آپ کی کم نگہی حسن بھی ہے عیب بھی ہے
لوگ ایسا بھی سمجھتے ہیں کہ کم دیکھتے ہیں
ہم کو ٹھکراتے چلیں آپ کی محفل میں عدو
کیا انہیں کم نظر آتا ہے یا کم دیکھتے ہیں
چار لوگوں کے دکھانے کو تو اخلاق سے مل
اور کچھ بھی نہیں دنیا میں بھرم دیکھتے ہیں
میرا ہونا بھی نہ ہونے کے برابر ہے وہاں
دیکھیں جو لوگ وجود اور عدم دیکھتے ہیں
آنکھ میں شرم کا پانی مگر اتنا بھی نہ ہو
دیکھ ان کو جو تری آنکھ کو نم دیکھتے ہیں
ہو تو جائے گا ترے دیکھنے والوں میں شمار
اول اول ہی مگر اپنے کو ہم دیکھتے ہیں
راستہ چلنے کی اک چھیڑ تھی تو آقا نہ آ
ہم تو یہ قول یہ وعدہ یہ قسم دیکھتے ہیں
دیکھنا جرم ہوا ظلم ہوا قہر ہوا
یہ نہ دیکھا تجھے کس آنکھ سے ہم دیکھتے ہیں
آنکھ ان کی ہے دل ان کا ہے کلیجہ ان کا
رات دن جو مجھے بادیدۂ نم دیکھتے ہیں
اپنا رونا بھی صفیؔ راس نہ آیا ہم کو
اس کو شکوہ ہے کہ آنکھیں تری نم دیکھتے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 194)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.