دوست سے خواہ وہ عدو سے ملے
دوست سے خواہ وہ عدو سے ملے
نہ ہوئے ہم تو پھر کسو سے ملے
ساتھ اس کے پلے ہیں لاکھوں دل
کیوں نہ رنگ حنا لہو سے ملے
واہ یہ شکل یہ دغا بازی
دل کسو کا لیا کسو سے ملے
ویسے ہی حسرتوں کے خون ہوئے
ان سے تھے جیسے آرزو سے ملے
لو گئے تھے نماز کو تنویرؔ
مے کدہ کے ہیں روبرو سے ملے
- Intikhab-e-Sukhan,Volume-001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.