درختوں سے ندی سے پنچھیوں سے دوستی ہے
درختوں سے ندی سے پنچھیوں سے دوستی ہے
مری اک عمر سے ان جنگلوں سے دوستی ہے
کہیں جاؤں مجھے لے جائیں گے تیری طرف ہی
سو تیرے شہر کے سب راستوں سے دوستی ہے
ترے غم کا اثر ایسا ہوا دل پر ہمارے
ہماری اب جہاں بھر کے غموں سے دوستی ہے
بھروسہ کیا کریں ان دوستوں کی دوستی کا
بھلی جن کی ہمارے دشمنوں سے دوستی ہے
ہماری دوستی کے درمیاں کچھ بھی نہ آیا
ہماری دوستی بس مدتوں سے دوستی ہے
اگر آسانیاں ہیں تو ذرا مشکل رہے گی
نہیں ڈر مشکلوں کا مشکلوں سے دوستی ہے
زمانے کی ضرورت ہی کہاں ہے بھاسکرؔ کو
وہ عاشق ہے اور اس کی عاشقوں سے دوستی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.