دوستوں کے درمیاں بھی ہم کو تنہا دیکھتے
دوستوں کے درمیاں بھی ہم کو تنہا دیکھتے
تم کبھی آتے سر محفل تماشا دیکھتے
آئنہ خانوں میں کیا رکھا ہے حیرت کے سوا
کوچہ و بازار میں خون مسیحا دیکھتے
موت کو بھی ہم بنا لیتے متاع زندگی
قتل یوں ہوتے کہ سب دانا و بینا دیکھتے
قیس کی مانند کیوں تصویر بن کر رہ گئے
پردۂ محمل اٹھا کر روئے لیلیٰ دیکھتے
میں تمہارے حسن کا بے ساختہ اظہار ہوں
اپنے آئینے میں میرا بھی سراپا دیکھتے
ڈھونڈنے نکلے ہیں تجھ کو ماورائے آب و گل
عمر گزری یم بہ یم صحرا بہ صحرا دیکھتے
کیا یہ کم ہے فرش سے تا عرش ہو آئے جمیلؔ
چار دن کی زندگی میں اور کیا کیا دیکھتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.