دوستوں میں واقعی یہ بحث بھی اکثر ہوئی
دوستوں میں واقعی یہ بحث بھی اکثر ہوئی
ہار کس کے سر ہوئی ہے جیت کس کے سر ہوئی
ذہن بے پیکر ہوا اور عقل بے منظر ہوئی
دل تو پتھر ہو چکا تھا آنکھ بھی پتھر ہوئی
لوگ کہتے ہیں کہ قدر مشترک کوئی نہیں
اس خرابے میں تو سب کی زندگی دوبھر ہوئی
روز و شب اخبار کی خبروں سے بہلاتا ہوں جی
یہ سمجھتا ہوں کہ اب تو روشنی گھر گھر ہوئی
ذہن میں آنے لگے پھر نا پسندیدہ خیال
وہ کہانی کیسے بھولیں نقش جو دل پر ہوئی
دکھ بھری آواز سنتا ہوں تو ہوتا ہوں اداس
یہ خطا ٹھہری تو مجھ سے یہ خطا اکثر ہوئی
اک زمانے سے تو بس اقبالؔ اپنی زندگی
درد کا بستر ہوئی احساس کی چادر ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.