دوزخ بھی کیا گمان ہے جنت بھی ہے فریب
دوزخ بھی کیا گمان ہے جنت بھی ہے فریب
ان وسوسوں میں میری عبادت بھی ہے فریب
دریا و دشت اور سمندر بھی ہیں سراب
دن کا اجالا رات کی ظلمت بھی ہے فریب
تیرا ہر اک خیال بھی اک خوش نما گمان
دنیا ہی کیا خود اپنی حقیقت بھی ہے فریب
پرچھائیں کے سوا تو نہیں ہیں ہم اور کچھ
یہ رنگ و نور اور یہ نکہت بھی ہے فریب
روز ازل کا لمحۂ موجود بھی ہے عکس
یعنی گزرتے وقت کی ساعت بھی ہے فریب
وہم و گماں کے سائے ہیں سورج بھی چاند بھی
اندھی ہے سوچ اور بصارت بھی ہے فریب
ہے یہ نگار خانہ جو خواب و خیال سا
اس آئنے میں میری یہ صورت بھی ہے فریب
عارفؔ حسین دھوکا سہی اپنی زندگی
اس زندگی کے بعد کی حالت بھی ہے فریب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.