دعائیں دے کے جو دشنام لیتے رہتے ہیں
دعائیں دے کے جو دشنام لیتے رہتے ہیں
وہ جام دیتے ہیں اور جام لیتے رہتے ہیں
خفا نہ ہو کہ ہمارا قصور کوئی نہیں
بلا ارادہ ترا نام لیتے رہتے ہیں
ہجوم غم میں ترا نام بھول بھی جائے
تو پھر بھی جیسے ترا نام لیتے رہتے ہیں
یہ نام ایسا ہے بالکل ہی گر نہ لیں اس کو
تو پھر بھی ہم سحر و شام لیتے رہتے ہیں
تری نگاہ کا کیا قرض ہم اتاریں گے
تری نظر سے بڑے کام لیتے رہتے ہیں
میں وہ مسافر روشن خیال ہوں یارو
جو راستے میں بھی آرام لیتے رہتے ہیں
غم حیات کی تعلیم و تربیت کے لیے
تری نگاہ کے احکام لیتے رہتے ہیں
پڑی ہے یوں ہمیں بد نامیوں کی چاٹ عدمؔ
کہ مسکرا کے ہر الزام لیتے رہتے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Adm (Pg. 702)
- Author : Khwaja Mohammad Zakariya
- مطبع : Alhamd Publications, Lahore (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.