دکھ نہ سہنے کی سزاؤں میں گھرا رہتا ہے
دکھ نہ سہنے کی سزاؤں میں گھرا رہتا ہے
شہر کا شہر دعاؤں میں گھرا رہتا ہے
نہ بلاؤ تو بلاتا ہی نہیں ہے کوئی
جس کو دیکھو وہ اناؤں میں گھرا رہتا ہے
کوئی منزل ہے کہ دوری میں چھپی ہے کب سے
کوئی رستہ ہے کہ پاؤں میں گھرا رہتا ہے
دل کو فرصت نہیں ملتی کبھی امیدوں سے
یہ سکھی شاذؔ گداؤں میں گھرا رہتا ہے
- کتاب : khamoshi ki khidkii se (Pg. 218)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.