دکھ سینے میں کس طاقت ایذا نے بھرے ہیں
دکھ سینے میں کس طاقت ایذا نے بھرے ہیں
گھر سیکڑوں خالی ہوئے ویرانے بھرے ہیں
حیرت ہے کہ جو گردن قاتل پہ رہا ہے
اس خون سے خود ہاتھ مسیحا نے بھرے ہیں
پیاسوں کی تسلی کے لیے شور بہت ہے
کچھ کوزوں کے نقصان بھی دریا نے بھرے ہیں
خار و خس و خاشاک تصرف میں ہیں کس کے
یہ اپنے ہی دامن ہیں جو صحرا نے بھرے ہیں
کچھ دیر ہی گزری ہے جلے مشعل گل کو
یہ کیا کہ دھویں سے سبھی خس خانے بھرے ہیں
یونہی تو نہیں زندہ و بیدار یہ تصویر
ہر نقش میں رنگ اپنی تمنا نے بھرے ہیں
اک وسعت دل ہے غم امروز سے لبریز
جو گوشے تہی تھے غم فردا نے بھرے ہیں
کیوں الجھے ہو محشرؔ یہ توقع ہی غلط ہے
زخم غم دنیا کبھی دنیا نے بھرے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.