Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دکھ سینے میں کس طاقت ایذا نے بھرے ہیں

محشر بدایونی

دکھ سینے میں کس طاقت ایذا نے بھرے ہیں

محشر بدایونی

MORE BYمحشر بدایونی

    دکھ سینے میں کس طاقت ایذا نے بھرے ہیں

    گھر سیکڑوں خالی ہوئے ویرانے بھرے ہیں

    حیرت ہے کہ جو گردن قاتل پہ رہا ہے

    اس خون سے خود ہاتھ مسیحا نے بھرے ہیں

    پیاسوں کی تسلی کے لیے شور بہت ہے

    کچھ کوزوں کے نقصان بھی دریا نے بھرے ہیں

    خار و خس و خاشاک تصرف میں ہیں کس کے

    یہ اپنے ہی دامن ہیں جو صحرا نے بھرے ہیں

    کچھ دیر ہی گزری ہے جلے مشعل گل کو

    یہ کیا کہ دھویں سے سبھی خس خانے بھرے ہیں

    یونہی تو نہیں زندہ و بیدار یہ تصویر

    ہر نقش میں رنگ اپنی تمنا نے بھرے ہیں

    اک وسعت دل ہے غم امروز سے لبریز

    جو گوشے تہی تھے غم فردا نے بھرے ہیں

    کیوں الجھے ہو محشرؔ یہ توقع ہی غلط ہے

    زخم غم دنیا کبھی دنیا نے بھرے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے