دکھوں کے دشت غموں کے نگر میں چھوڑ آئے
دکھوں کے دشت غموں کے نگر میں چھوڑ آئے
وہ ہم سفر کہ جنہیں ہم سفر میں چھوڑ آئے
بہت جمیل سی یادوں کو ساتھ لے آئے
بہت ملول سے چہروں کو گھر میں چھوڑ آئے
بڑے قرینے سے ہم آ گئے کنارے پر
بڑے سلیقے سے کشتی بھنور میں چھوڑ آئے
کس اہتمام سے اب تک پکارتی ہیں ہمیں
وہ چاہتیں جنہیں دیوار و در میں چھوڑ آئے
بہت عجیب تھے وہ لوگ جو دم رخصت
کئی کہانیاں اس چشم تر میں چھوڑ آئے
نہ دن ہی پھرتے ہیں محسنؔ نہ شب بدلتی ہے
وطن کو کون سے شام و سحر میں چھوڑ آئے
- کتاب : Sukhan sukhan mehtaab (Pg. 35)
- Author : Aziz ahmed Khan
- مطبع : Aziz ahmed Khan (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.