دکھوں نے کر دیا میرا وجود پتھر کا
دکھوں نے کر دیا میرا وجود پتھر کا
کہ اضطراب نکلتا نہیں ہے اندر کا
فراق رت نے کیا کام نوک نشتر کا
مریض عشق پہ اترا عذاب بستر کا
خبر نہیں کہ مرا قافلہ کہاں لوٹے
کہ اعتماد نہیں ہے کسی کو رہبر کا
وہ لفظ دور مری خامشی نہ جان سکے
گلہ کروں میں مقدر کا یا کہ دلبر کا
عداوتیں میں کروں گا عداوتیں تجھ سے
کہ آدمی نہیں ہے تو مرے برابر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.