دنیا ہی کی راہ پہ آخر رفتہ رفتہ آنا ہوگا
دنیا ہی کی راہ پہ آخر رفتہ رفتہ آنا ہوگا
درد بھی دے گا ساتھ کہاں تک بیدل ہی بن جانا ہوگا
حیرت کیا ہے ہم سے بڑھ کر کون بھلا بیگانہ ہوگا
خود اپنے کو بھول چکے ہیں تم نے کیا پہچانا ہوگا
دل کا ٹھکانا ڈھونڈ لیا ہے اور کہاں اب جانا ہوگا
ہم ہوں گے اور وحشت ہوگی اور یہی ویرانہ ہوگا
بیت گیا جو یاد میں تیری اک اک لمحے کا ہے دھیان
الفت میں جی ہارنا کیسا جو کھویا سب پانا ہوگا
اور تو سب دکھ بٹ جاتے ہیں دل کے درد کو کون بٹائے
دنیا کے غم برحق لیکن اپنا بھی غم کھانا ہوگا
دل میں ہجوم درد ہے لیکن آہ کے بھی اوسان نہیں
اس بدلی کو یوں ہی آخر بن برسے چھٹ جانا ہوگا
ہم تو فسانہ کہہ کر اپنے دل کا بوجھ اتار چلے
تم جو کہو گے اپنے دل سے وہ کیسا افسانہ ہوگا
اس بستی کا کون مسیحا اس بستی کا کون خدا
خود ہی حشر اٹھانے ہوں گے مرنا اور جی جانا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.