دنیا کے کچھ نہ کچھ تو طلب گار سے رہے
دنیا کے کچھ نہ کچھ تو طلب گار سے رہے
ہم اپنی ہی نظر میں خطا کار سے رہے
اک مرحلہ تھا ختم ہوا دشت خواب کا
پھر عمر بھر جہاں رہے بیزار سے رہے
جرأت کسی نے وادئ وحشت کی پھر نہ کی
ہم خستہ حال آہنی دیوار سے رہے
اک عکس ہے جو ساتھ نہیں چھوڑتا کبھی
ہم تا حیات آئینہ بردار سے رہے
ہر صبح اپنے گھر میں اسی وقت جاگنا
آزاد لوگ بھی تو گرفتار سے رہے
کار عظیم کب کوئی قدرت میں تھا سہیلؔ
ہم بس افق پہ صبح کے آثار سے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.