دنیا کو ہر چیز دکھائی جا سکتی ہے
پتھر میں بھی آنکھ بنائی جا سکتی ہے
دل کی مٹی کی زرخیزی ایسی ہے کہ
کیسی بھی ہو چیز اگائی جا سکتی ہے
ہجر کا موسم وہ موسم ہے جس میں جاناں
آنکھوں میں بھی رات بتائی جا سکتی ہے
پتھر کو ٹھوکر کی حد تک تم نہ جانو
پتھر سے تو آگ لگائی جا سکتی ہے
خود کے ہونے کا احساس دلاتا ہے وہ
اس ڈر سے کہ اس کی خدائی جا سکتی ہے
دل کی بازی ایسی بازی ہے جس میں ہم
ہاریں بھی تو جیت منائی جا سکتی ہے
مجھ کو سارے نقش ادھورے دکھتے ہیں اب
یعنی مجھ پہ گاج گرائی جا سکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.