دنیا کو روشناس حقیقت نہ کر سکے
دلچسپ معلومات
(کانپور: 9 مئی 1945ء)
دنیا کو روشناس حقیقت نہ کر سکے
ہم جتنا چاہتے تھے محبت نہ کر سکے
سامان گل فروشیٔ راحت نہ کر سکے
راحت کو ہم شریک محبت نہ کر سکے
یوں کثرت جمال نے لوٹی متاع دید
تسکین تشنہ کامئ حیرت نہ کر سکے
اب عشق خام کار ہی ارماں کو دے جواب
ہم ان کو بیقرار محبت نہ کر سکے
بے مہریوں سے کام رہا گو تمام عمر
بے مہریوں کو سہنے کی عادت نہ کر سکے
کچھ ایسی التفات نما تھی نگاہ دوست
ہوتے رہے تباہ شکایت نہ کر سکے
ناکامیاں تو فرض ادا اپنا کر گئیں
ہم ہیں کہ اعتراف ہزیمت نہ کر سکے
فخر مناسبت میں ترا نام لے لیا
ہم خود ہی پردہ دارئ الفت نہ کر سکے
ہر چند حال دیدہ و دل ہم کہا کئے
تشریح کیفیات محبت نہ کر سکے
افلاک پر تو ہم نے بنائیں ہزارہا
تعمیر کوئی دہر میں جنت نہ کر سکے
ہمسائیگئ زاہد بد خو کے خوف سے
پروردگار تیری عبادت نہ کر سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.