دنیا تری رونق سے میں اب اوب رہا ہوں
دنیا تری رونق سے میں اب اوب رہا ہوں
تو چاند مجھے کہتی تھی میں ڈوب رہا ہوں
اب کوئی شناسا بھی دکھائی نہیں دیتا
برسوں میں اسی شہر کا محبوب رہا ہوں
میں خواب نہیں آپ کی آنکھوں کی طرح تھا
میں آپ کا لہجہ نہیں اسلوب رہا ہوں
رسوائی مرے نام سے منسوب رہی ہے
میں خود کہاں رسوائی سے منسوب رہا ہوں
سچائی تو یہ ہے کہ ترے قریۂ دل میں
اک وہ بھی زمانہ تھا کہ میں خوب رہا ہوں
اس شہر کے پتھر بھی گواہی مری دیں گے
صحرا بھی بتا دے گا کہ مجذوب رہا ہوں
دنیا مجھے ساحل سے کھڑی دیکھ رہی ہے
میں ایک جزیرے کی طرح ڈوب رہا ہوں
شہرت مجھے ملتی ہے تو چپ چاپ کھڑی رہ
رسوائی میں تجھ سے بھی تو منسوب رہا ہوں
پھینک آئے تھے مجھ کو بھی مرے بھائی کنویں میں
میں صبر میں بھی حضرت ایوب رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.