ڈوبتے سورج کا منظر وہ سہانی کشتیاں
ڈوبتے سورج کا منظر وہ سہانی کشتیاں
پھر بلاتی ہیں کسی کو بادبانی کشتیاں
اک عجب سیلاب سا دل کے نہاں خانے میں تھا
ریت ساحل دور تک پانی ہی پانی کشتیاں
موج دریا نے کہا کیا ساحلوں سے کیا ملا
کہہ گئیں کل رات سب اپنی کہانی کشتیاں
خامشی سے ڈوبنے والے ہمیں کیا دے گئے
ایک انجانے سفر کی کچھ نشانی کشتیاں
ایک دن ایسا بھی آیا حلقۂ گرداب میں
کسمسا کر رہ گئیں خوابوں کی دھانی کشتیاں
آج بھی اشکوں کے اس گہرے سمندر میں شمیمؔ
تیرتی پھرتی ہیں یادوں کی پرانی کشتیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.