دور بھی جاتے ہوئے پاس بھی آتے ہوئے ہم
دور بھی جاتے ہوئے پاس بھی آتے ہوئے ہم
بھولتے بھولتے کچھ یاد دلاتے ہوئے ہم
نیند کا اس کو نشہ ہم کو جگانے کی ہوس
خواب میں آتے ہوئے نیند چراتے ہوئے ہم
پہلے روتے ہوئے اپنی ہی نگہبانی میں
اور بے ساختہ پھر خود کو ہنساتے ہوئے ہم
پچھلی شب پونچھتے آنکھوں سے پرانے سبھی خواب
اگلی شب خوابوں کا انبار لگاتے ہوئے ہم
چارہ گر بنتے ہوئے اپنی ہی ویرانی میں
پہلی بارش میں اکیلے ہی نہاتے ہوئے ہم
خون ارمانوں کا کرتے ہوئے خاموشی سے
اور پھر خون کو آنکھوں میں چھپاتے ہوئے ہم
اپنی جھولی میں کسی جیت کا نشہ سا لئے
اس کے کوچے سے ضیاؔ ہار کے جاتے ہوئے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.