دور کے ایک نظارے سے نکل کر آئی
دور کے ایک نظارے سے نکل کر آئی
روشنی مجھ میں ستارے سے نکل کر آئی
جس نے کشتی کو ڈبویا سر و سامان سمیت
وہ گھنی موج کنارے سے نکل کر آئی
راکھ جھاڑی جو بدن کی تو اچانک باہر
آگ ہی آگ شرارے سے نکل کر آئی
پیڑ مبہوت ہوئے دیکھ کے اس منظر کو
دھوپ جب اس کے اشارے سے نکل کر آئی
آنکھ میں اشک ریاضت سے ہوا ہے پیدا
یہ نمی وقت کے دھارے سے نکل کر آئی
کون تکیہ کرے مہتاب کی اس روشنی پر
سامنے بھی جو سہارے سے نکل کر آئی
خود بھی حیران ہوں یہ سوچ کے آزرؔ اب تک
زندگی کیسے خسارے سے نکل کر آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.