دور کے جلووں کی شادابی کا دل دادہ نہ ہو
دور کے جلووں کی شادابی کا دل دادہ نہ ہو
تو جسے دریا سمجھتا ہے کہیں صحرا نہ ہو
آئنہ کو ایک مدت ہو گئی دیکھے ہوئے
وہ جبین شوق جس پر سوچ کا سایہ نہ ہو
وہ بھی میرے پاس سے گزرا اسی انداز سے
میں نے بھی ظاہر کیا جیسے اسے دیکھا نہ ہو
اس طرف کیا طرفہ عالم ہے یہ کھل سکتا نہیں
آدمی کا قد اگر دیوار سے اونچا نہ ہو
مصلحت چاہے رہوں ڈالے تصنع کا نقاب
دوستی کی مانگ چہرے پر کوئی پردہ نہ ہو
دھوپ سے گھبرا کے بیٹھا تو ہے لیکن دیکھ لے
یہ کسی گرتی ہوئی دیوار کا سایہ نہ ہو
قہقہوں کی چھاؤں میں اک شخص بیٹھا ہے اداس
وہ بھی میری ہی طرح اس بھیڑ میں تنہا نہ ہو
صابرؔ ان مانوس گلیوں سے تو دل اکتا گیا
آ چلیں اس شہر میں پہلے جیسے دیکھا نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.