دور سے دیکھ رہے تھے مرے احباب مجھے
دور سے دیکھ رہے تھے مرے احباب مجھے
اپنے ہم راہ بہا لے گیا سیلاب مجھے
وہ ترے قرب کی خوشبو کو عیاں ہو نہ نہاں
وہ حقیقت بھی نظر آتی ہے اک خواب مجھے
میں کہ ساحل کا تمنائی تھا لیکن اب تو
اپنے آغوش میں لیتا نہیں گرداب مجھے
میں تو صدیوں کا ننداسا ہوں مگر یہ تو بتاؤ
کیوں یہ ماحول نظر آتا ہے بے خواب مجھے
استعارہ ہوں نئے عہد میں گم شدگی کا
بھولتے جاتے ہیں ماضی کے حسیں خواب مجھے
سر ہستی تو اسی چشم گریزاں سے ملا
کیا ملا رشکؔ سر منبر و محراب مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.