دور سے ہی بس دریا دریا لگتا ہے
دور سے ہی بس دریا دریا لگتا ہے
ڈوب کے دیکھو کتنا پیاسا لگتا ہے
تنہا ہو تو گھبرایا سا لگتا ہے
بھیڑ میں اس کو دیکھ کے اچھا لگتا ہے
آج یہ ہے کل اور یہاں ہوگا کوئی
سوچو تو سب کھیل تماشا لگتا ہے
میں ہی نہ مانوں میرے بکھرنے میں ورنہ
دنیا بھر کو ہاتھ تمہارا لگتا ہے
ذہن سے کاغذ پر تصویر اترتے ہی
ایک مصور کتنا اکیلا لگتا ہے
پیار کے اس نشہ کو کوئی کیا سمجھے
ٹھوکر میں جب سارا زمانہ لگتا ہے
بھیڑ میں رہ کر اپنا بھی کب رہ پاتا
چاند اکیلا ہے تو سب کا لگتا ہے
شاخ پہ بیٹھی بھولی بھالی اک چڑیا
کیا جانے اس پر بھی نشانہ لگتا ہے
- کتاب : Aankhon Ankhon Rahe (Pg. 20)
- Author : Waseem Barelvi
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.