دور تک اک سراب دیکھا ہے
دور تک اک سراب دیکھا ہے
وحشتوں کا شباب دیکھا ہے
ضوفشاں کیوں ہیں دشت کے ذرے
کیا کوئی ماہتاب دیکھا ہے
بام و در پر ہے شعلگی رقصاں
حسن کو بے نقاب دیکھا ہے
نامہ بر ان سے بس یہی کہنا
نیم جاں اک گلاب دیکھا ہے
اب زمیں پر قدم نہیں ٹکتے
آسماں پر عقاب دیکھا ہے
میری نظروں میں بانکپن کیسا
جاگتا ہوں کہ خواب دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.