دور تک پرچھائیاں سی ہیں رہ افکار پر
دور تک پرچھائیاں سی ہیں رہ افکار پر
رینگتی پھرتی ہے چپ دل کے در و دیوار پر
تو کہ ہے بیٹھا خس اوہام کے انبار پر
اس طرح مت ہنس مرے شعلہ بکف اشعار پر
اے نظام وحشت افزا تیرے سناٹوں کی خیر
اک کرن ہنسنے لگی ہے رات کی تلوار پر
کرچنیں دل کی گھنی پلکوں پہ ہیں بکھری ہوئی
آئنہ ٹوٹا پڑا ہے سایۂ اسرار پر
شعر کہنے کی غرض سے میں نے اکثر رات بھر
پھول سے احساس کو رکھا ہے نوک خار پر
کیا یہی منزل تھی دل کی کیا اسی کے واسطے
گامزن برسوں رہا غم کی رہ دشوار پر
خوں کی بو آتی ہے پیہم صورت حالات سے
آنکھ روتی ہے لہو ہر سرخیٔ اخبار پر
کس حماقت کے عوض کس جرم کی پاداش میں
وقت نے کھینچا ہے مجھ کو زندگی کی دار پر
ایک مدت سے دل و جاں نے لگا رکھے ہیں کان
ان سنی سرگوشیوں کی رس بھری جھنکار پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.