بات میری کبھی سنی ہی نہیں
بات میری کبھی سنی ہی نہیں
جانتے وہ بری بھلی ہی نہیں
دل لگی ان کی دل لگی ہی نہیں
رنج بھی ہے فقط ہنسی ہی نہیں
لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد
ہائے کم بخت تو نے پی ہی نہیں
اڑ گئی یوں وفا زمانے سے
کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں
جان کیا دوں کہ جانتا ہوں میں
تم نے یہ چیز لے کے دی ہی نہیں
ہم تو دشمن کو دوست کر لیتے
پر کریں کیا تری خوشی ہی نہیں
ہم تری آرزو پہ جیتے ہیں
یہ نہیں ہے تو زندگی ہی نہیں
دل لگی دل لگی نہیں ناصح
تیرے دل کو ابھی لگی ہی نہیں
داغؔ کیوں تم کو بے وفا کہتا
وہ شکایت کا آدمی ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.