احساس بے طلب کا ہی الزام دو ہمیں
احساس بے طلب کا ہی الزام دو ہمیں
رسوائیوں کی بھیڑ میں انعام دو ہمیں
خودداریوں کی دھوپ میں آرام دو ہمیں
سوغات میں ہی گردش ایام دو ہمیں
احساس لمس جسم کی اس بھیڑ میں کہاں
کالی رتیں گناہ کا پیغام دو ہمیں
گم صم حصار ربط میں ہے لمحۂ عذاب
خواہش کا کرب فطرت بد نام دو ہمیں
بے زاریوں کو دشت نفس میں سمیٹ کر
درد آشنا جنون کے احکام دو ہمیں
دشت سراب سنگ ہے ماضی کا اضطراب
گر ہو سکے تو مستقل آرام دو ہمیں
سوغات میں ملی ہے مجھے رائیگاں شفق
کس نے کہا ہے اس کا بھی الزام دو ہمیں
یادوں کا اک ہجوم ہے اے رندؔ اور ہم
فرصت نہیں ہے ان دنوں آرام دو ہمیں
- کتاب : Bujhte Lamhon ka Dhuaan (Pg. 100)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.