احساس میں گوندھی ہوئی اک شام ہی رہ جائے
احساس میں گوندھی ہوئی اک شام ہی رہ جائے
کافی ہے مجھے تیرا اگر نام ہی رہ جائے
کچھ اجنبی رستوں سے چراغوں کی تھکن کا
بے نام سا رشتہ ہے تو بے نام ہی رہ جائے
وہ ڈھونڈتے ہیں لفظ و معانی میں تعلق
شعروں کا تقاضہ ہے کہ ابہام ہی رہ جائے
- کتاب : عشق (Pg. 138)
- Author :معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.