ایک عجب سی دنیا دیکھا کرتا تھا
ایک عجب سی دنیا دیکھا کرتا تھا
دن میں بھی میں سپنا دیکھا کرتا تھا
ایک خیال آباد تھا میرے دل میں بھی
خود کو میں شہزادہ دیکھا کرتا تھا
سبز پری کا اڑن کھٹولا ہر لمحے
اپنی جانب آتا دیکھا کرتا تھا
اڑ جاتا تھا روپ بدل کر چڑیوں کے
جنگل صحرا دریا دیکھا کرتا تھا
ہیرے جیسا لگتا تھا اک اک پتھر
ہر مٹی میں سونا دیکھا کرتا تھا
کوئی نہیں تھا تشنہ ریگستانوں میں
ہر صحرا میں دریا دیکھا کرتا تھا
ہر جانب ہریالی تھی خوشحالی تھی
ہر چہرے کو ہنستا دیکھا کرتا تھا
بچپن کے دن کتنے اچھے ہوتے ہیں
سب کچھ ہی میں اچھا دیکھا کرتا تھا
آنکھ کھلی تو سارے منظر غائب ہیں
بند آنکھوں سے کیا کیا دیکھا کرتا تھا
- کتاب : Khayalabad (Pg. 15)
- Author : Alam khursheed
- مطبع : Alam khursheed (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.