ایک چراغ یہاں میرا ہے ایک دیا وہاں تیرا
ایک چراغ یہاں میرا ہے ایک دیا وہاں تیرا
بیچ میں اقلیمیں پڑتی ہیں پانی اور اندھیرا
کوئی نہ جانے کون سا لفظ ہے جس سے جی اٹھوں گا
جس طائر میں جان ہے میری اس کا دور بسیرا
ساحل پر تو ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا ہے
شاید کسی جہاز میں بھر کر لائے کوئی سویرا
بھرا ہوا ہے جانوروں اور سانپوں سے یہ جنگل
ہجر دکھائی دیتا تھا باہر سے سبز گھنیرا
دھوپ اور بارش بھیجنے والے میری بھی سن لینا
تیرے باغ کے گوشے میں اک کچا پھول ہے میرا
- کتاب : AURAAQ (Pg. 250)
- Author : Wazir Agha, Sajjad Naqvi
- مطبع : Auraaq Chauk, Urdu Bazar, Lahore (April, May 1982)
- اشاعت : April, May 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.