ایک ہنگامہ شب و روز بپا رہتا ہے
ایک ہنگامہ شب و روز بپا رہتا ہے
خانۂ دل میں نہاں جیسے خدا رہتا ہے
میرے اندر ہی کوئی جنگ چھڑی ہے شاید
میرے اندر ہی کوئی دشت بلا رہتا ہے
جب بھی نزدیک سے محسوس کیا ہے خود کو
میں نے دیکھا ہے کوئی مجھ سے خفا رہتا ہے
ہم تو آباد جزیروں سے گزر جاتے ہیں
اور پھر دور تلک ایک خلا رہتا ہے
خامشی کا پس دیوار جنوں ہے سایہ
اس طرف سلسلۂ آہ و بکا رہتا ہے
- کتاب : عشق (Pg. 84)
- Author :معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.