ایک ہی گھر میں رکھ دئے کس نے جدا جدا چراغ
ایک ہی گھر میں رکھ دئے کس نے جدا جدا چراغ
تیرے لئے جلا چراغ میرے لئے بجھا چراغ
عشق و طلب کی راہ میں باد ہوس بھی تیز تھی
میں نے جلایا رات بھر کر کے خدا خدا چراغ
صبح ہوئی تو آفتاب ساری بساط الٹ گیا
رات اسی مقام پر رونق بزم تھا چراغ
وقت سحر جو پوچھ لے کوئی تو کیا بتاؤں گا
طاق جنوں پہ رات بھر کس کے لئے جلا چراغ
کون تھا میرے روبرو عالم وجد و حال میں
کس کی نگاہ لطف سے بن گیا آئنہ چراغ
وادئ جاں میں دفعتاً کیسی یہ روشنی ہوئی
کس کی نظر نے کر دئے منظر شب میں وا چراغ
کوئی خبر نہ لا سکی جس کی ہوائے تند بھی
رکھتے ہیں اس مقام کا سارا اتا پتا چراغ
تختئ شب پہ لکھ دیا وقت نے یہ بھی واقعہ
زرد ہوا کے سامنے سینہ سپر رہا چراغ
مجھ کو ضیاؔ وہ چاہیے گھر جو مرا اجال دے
میرا نہ مسئلہ قمر میرا نہ مدعا چراغ
- کتاب : Pas-e-Gard-e-Safar (Pg. 58)
- Author : Zia Farooqui
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.