ایک اک کر کے سبھی لوگ بچھڑ جاتے ہیں
ایک اک کر کے سبھی لوگ بچھڑ جاتے ہیں
دل کے جنگل یوں ہی بستے ہیں اجڑ جاتے ہیں
کیسے خوش رنگ ہوں خوش ذائقہ پھل ہوں لیکن
وقت پر چکھے نہیں جائیں تو سڑ جاتے ہیں
اپنے لفظوں کے تأثر کا ذرا دھیان رہے
حاکم شہر کبھی لوگ بھی اڑ جاتے ہیں
ریت تاریخ کے سینے میں ہٹاتے ہیں وہی
آبلے پیاسی زبانوں میں جو پڑ جاتے ہیں
ایسے کچھ ہاتھ بھی ہوتے ہیں کہ جن کے کنگن
توڑنے والے کے احساس میں گڑ جاتے ہیں
شبنمؔ انداز تکلم میں کشش لازم ہے
ورنہ الفاظ سمٹتے ہیں سکڑ جاتے ہیں
- کتاب : Mausam bhiigii aa.nkho.n kaa (Pg. 61)
- Author : Rafia Shabnam Abidi
- مطبع : Hassan Publications, Mumbai (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.