ایک اک لمحہ کہ ایک ایک صدی ہو جیسے
ایک اک لمحہ کہ ایک ایک صدی ہو جیسے
زندگی کھیل کوئی کھیل رہی ہو جیسے
دل دھڑک اٹھا ہے تنہائی میں یوں بھی اکثر
بیٹھے بیٹھے کوئی آواز سنی ہو جیسے
پھر رہا ہوں میں اٹھائے ہوئے یوں بار حیات
میرے شانے پہ تری زلف پڑی ہو جیسے
دل کا ہر زخم کچھ اس طرح لہک اٹھا ہے
رات بھر یادوں کی پروائی چلی ہو جیسے
آج کی صبح بھی ہے ویسی ہی بوجھل بوجھل
آج کی رات بھی آنکھوں میں کٹی ہو جیسے
جانے کس سوچ میں چپ بیٹھے ہیں یوں دیوانے
برف ہونٹوں پہ بہت دن سے جمی ہو جیسے
دل نے بدلا ہے اس انداز سے پہلو اقبالؔ
پاس ہی دل کے کہیں آگ لگی ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.