ایک جگ بیت گیا جھوم کے آئے بادل
ایک جگ بیت گیا جھوم کے آئے بادل
وہ سمندر ہی کہاں ہے جو اٹھائے بادل
نہ کبھی ٹوٹ کے برسے نہ یہ مایوس کرے
دور ہی دور سے آنکھوں لبھائے بادل
رات آئی کہ کہیں آپ نے کھولے گیسو
دوش پر شوخ ہواؤں کے جو آئے بادل
یہ زمیں چیختی رہتی ہے کہ پانی پانی
کوئی طوفاں کوئی سیلاب ہی لائے بادل
میرے سر پر تو سدا دھوپ کے نیزے چمکے
وہ مسافر میں کہاں ہوں کہ جو پائے بادل
کھو گئے جانے کہاں تند ہواؤں کے بغیر
ایک مدت سے ہے سورج کو چھپائے بادل
میگھ ملہار کی لے آگ اگاتی ہے شمیمؔ
پچھلی برسات کی پھر یاد دلائے بادل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.