ایک جلوہ ایک نغمہ ایک پیمانہ ابھی
ایک جلوہ ایک نغمہ ایک پیمانہ ابھی
زندگی کا ہم نشیں مت چھیڑ افسانہ ابھی
لذت صہبا سے ہوں ساقیٔ بیگانہ ابھی
ہو رہا ہے بند کیوں ہستی کا مے خانہ ابھی
حیرت جلوہ مری آنکھوں کا پردہ بن گئی
ہوں سر منزل مگر منزل سے بیگانہ ابھی
دیکھ تو پی کر ذرا سی آج صہبائے خودی
دیکھ بنتا ہے جہاں اک آئنہ خانہ ابھی
کھل گیا گر میکشوں پر درد صہبا کا بھرم
گونج اٹھے گا نوائے غم سے مے خانہ ابھی
سن رہے ہیں قصۂ آدم ازل سے ہم مگر
ہے وہی کیفیت آغاز افسانہ ابھی
کاسۂ دل کو مجلہ اور کر لوں تو چلوں
درخور حسن ازل کب ہے یہ نذرانہ ابھی
گیسوئے کونین تو منت کش شانہ نہیں
ہاں مگر الجھا ہوا ہے ذہن فرزانہ ابھی
جس قدر پیتا گیا میں تشنگی بڑھتی گئی
بس یہی تھی آرزو اور ایک پیمانہ ابھی
صدق دل سے ساقیٔ فطرت کو اک آواز دے
دیکھ آتا ہے ترے ہاتھوں میں پیمانہ ابھی
فرصت نظارہ کب حاصل ہوئی فرحتؔ مجھے
ہوں اسیر کارگاہ حسن جانانہ ابھی
- کتاب : Saaz-e-hayat (Pg. 88)
- Author : Prem Shankar Goila Farhat
- مطبع : Maktaba Tahriik, Ansari Market, Daryaganj (1965)
- اشاعت : 1965
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.