ایک کھڑکی گلی کی کھلی رات بھر
ایک کھڑکی گلی کی کھلی رات بھر
منتظر جانے کس کی رہی رات بھر
ہم جلاتے رہے اپنے دل کے دیے
تیرگی قتل ہوتی رہی رات بھر
میری آنکھوں کو کر کے عطا رت جگے
میری تنہائی سوتی رہی رات بھر
ایک خوشبو درازوں سے چھنتی ہوئی
دستکیں جیسے دیتی رہی رات بھر
دل کے اندر کوئی جیسے چلتا رہا
چاپ قدموں کی آتی رہی رات بھر
ایک تحریر جو اس کے ہاتھوں کی تھی
بات وہ مجھ سے کرتی رہی رات بھر
ایک صورت علیؔ تھی جو جان غزل
میرے شعروں میں ڈھلتی رہی رات بھر
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 242)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.