ایک مہماں کا ہجر طاری ہے
ایک مہماں کا ہجر طاری ہے
میزبانی کی مشق جاری ہے
صرف ہلکی سی بے قراری ہے
آج کی رات دل پہ بھاری ہے
کوئی پنچھی کوئی شکاری ہے
زندہ رہنے کی جنگ جاری ہے
بس ترے غم کی غم گساری ہے
اور کیا شاعری ہماری ہے
آپ ظالم ہیں شبنمی باتیں
اور مری پیاس ریگ زاری ہے
اب کہاں دشت میں جنوں والے
جس کو دیکھو وہی شکاری ہے
میرے آنسو نہیں ہیں لا وارث
اک تبسم سے رشتہ داری ہے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 99)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.