ایک نشتر سا رگ جاں میں اترنے دینا
ایک نشتر سا رگ جاں میں اترنے دینا
زندہ رہنا ہے تو زخموں کو نہ بھرنے دینا
اور کچھ دیر نہ اے تیز ہواؤ تھمنا
جتنے بوسیدہ ہیں صفحات بکھرنے دینا
تیری پہچان کی اک قوس الگ بن جائے
اپنے لہجے کو ذرا اور سنورنے دینا
چھو کے دیکھیں گے تو پھر ان سے بھی نفرت ہوگی
آسمانوں کو زمیں پر نہ اترنے دینا
میری بینائی کے سب دیپ بجھا کر جانا
سانحے سارے مری جان گزرنے دینا
دیکھنا خواب زمینیں نہ ہوں بنجر قیومؔ
اپنا یہ درد یہ آشوب نہ مرنے دینا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 239)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.