ایک قدم خشکی پر ہے اور دوسرا پانی میں
ایک قدم خشکی پر ہے اور دوسرا پانی میں
ساری عمر بسر کر دی ہے نقل مکانی میں
آنسو بہتے ہیں اور دل یہ سوچ کے ڈرتا ہے
آنکھ کہیں کوئی بات نہ کہہ دے اس سے روانی میں
راہ میں سارے چراغ اسی کے دم سے روشن ہیں
جو پیماں ہوا سے باندھا تھا نادانی میں
سارے ساحل سارے ساگر اس کی ہیں میراث
جس کے پاؤں زمیں پر ٹھہریں بہتے پانی میں
دو جیون تاراج ہوئے تب پوری ہوئی بات
کیسا پھول کھلا ہے اور کیسی ویرانی میں
جب اسے دیکھو آنکھ اور دل کو ساتھ ملا لینا
اک آئینہ کم پڑ جائے گا حیرانی میں
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 31)
- Author :جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.