ایک صحرا ہے مری آنکھ میں حیرانی کا
ایک صحرا ہے مری آنکھ میں حیرانی کا
میرے اندر تو مگر شور ہے طغیانی کا
کوئی درویش خدا پرمست ابھی شہر میں ہے
نقش باقی ہے ابھی دشت کی ویرانی کا
سانس روکے ہے کھڑی در سے ترے دور ہوا
خاک دل یہ ہے سبب تیری پریشانی کا
ہم فقیروں کا توکل ہی تو سرمایہ ہے
شکوہ کس منہ سے کریں بے سر و سامانی کا
دل کے بازار میں ہلچل سی مچا دی اس نے
مجھ کو بھی دھوکا ہوا یوسف لا ثانی کا
دیکھتا ہوں میں ابھی خواب اسی کے شب و روز
یہ خلاصہ ہے مرے قصۂ طولانی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.