ایک ٹہنی سے برگ ٹوٹا ہے
ایک ٹہنی سے برگ ٹوٹا ہے
ساری شاخوں سے خون پھوٹا ہے
اب تو قسمت پہ چھوڑ دے ملنا
تیز پانی میں ہاتھ چھوٹا ہے
میں نے پھولوں پہ ہاتھ رکھا تھا
کیوں ہتھیلی سے خون پھوٹا ہے
وقت کر دے گا فیصلہ اس کا
کون سچا ہے کون جھوٹا ہے
ہنسنے والے کو کیا خبر اس کی
مجھ پہ کیسا پہاڑ ٹوٹا ہے
اس کے فن میں تو شک نہیں لیکن
یہ بھی مانو وہ شخص جھوٹا ہے
میں کہوں بھی تو کون مانے گا
جس کماں سے یہ تیر چھوٹا ہے
کس کو توقیرؔ یہ خبر ہوگی
کس تعلق سے اس نے لوٹا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.