ایک تماشا اور دکھایا جا سکتا تھا
ایک تماشا اور دکھایا جا سکتا تھا
مجھ کو زندہ بھی دفنایا جا سکتا تھا
چڑیوں کی آواز نہ کانوں تک آ سکتی
گھر میں اتنا شور مچایا جا سکتا تھا
جب تک برف پگھلتی یا برکھا رت آتی
دریا اور بھی کام میں لایا جا سکتا تھا
تم نے اپنا رستہ خود روکا تھا ورنہ
تم جب آنا چاہتے آیا جا سکتا تھا
چھوٹی چھوٹی خوشیاں بانٹی جا سکتی تھیں
ہنستے ہنستے غم اپنایا جا سکتا تھا
کتنا ہی مصروف تھا پھر بھی اپنی خاطر
تھوڑا سا تو وقت بچایا جا سکتا تھا
جتنے وقت میں تم نے گھر آباد کیا ہے
اتنے وقت میں شہر بسایا جا سکتا تھا
گردن میں بل آنا ہی تھا پھر بھی سیفیؔ
بوجھ ذرا سا اور اٹھایا جا سکتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.