Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک تماشا اور دکھایا جا سکتا تھا

منیر سیفی

ایک تماشا اور دکھایا جا سکتا تھا

منیر سیفی

MORE BYمنیر سیفی

    ایک تماشا اور دکھایا جا سکتا تھا

    مجھ کو زندہ بھی دفنایا جا سکتا تھا

    چڑیوں کی آواز نہ کانوں تک آ سکتی

    گھر میں اتنا شور مچایا جا سکتا تھا

    جب تک برف پگھلتی یا برکھا رت آتی

    دریا اور بھی کام میں لایا جا سکتا تھا

    تم نے اپنا رستہ خود روکا تھا ورنہ

    تم جب آنا چاہتے آیا جا سکتا تھا

    چھوٹی چھوٹی خوشیاں بانٹی جا سکتی تھیں

    ہنستے ہنستے غم اپنایا جا سکتا تھا

    کتنا ہی مصروف تھا پھر بھی اپنی خاطر

    تھوڑا سا تو وقت بچایا جا سکتا تھا

    جتنے وقت میں تم نے گھر آباد کیا ہے

    اتنے وقت میں شہر بسایا جا سکتا تھا

    گردن میں بل آنا ہی تھا پھر بھی سیفیؔ

    بوجھ ذرا سا اور اٹھایا جا سکتا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے