ایک تصویر جو تشکیل نہیں ہو پائی
کینوس پر کبھی تکمیل نہیں ہو پائی
یہ جو اک بھیڑ ہے یہ بھیڑ کی بڑی مدت سے
میری تنہائی میں تحلیل نہیں ہو پائی
تیرگی نے کوئی تعویذ کیا ہے شاید
اس لیے روشنی ترسیل نہیں ہو پائی
میں نے ہر لفظ نبھایا تھا بڑی شدت سے
پر مری شاعری انجیل نہیں ہو پائی
سارا سامان تھا موجود میری گٹھری میں
ہاں مگر ہاتھ میں قندیل نہیں ہو پائی
پھر کسی رات وہ کہسار پہ بیٹھا بولا
چاندنی رات کی تمثیل نہیں ہو پائی
کس طرح میں انہیں محفوظ رکھوں گا باسطؔ
خواہشوں کی کوئی زنبیل نہیں ہو پائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.